انسانوں کو تو الیکشن میں حصہ لیتے دیکھا ہی ہوگا مگر جب کوئی آپ سے کہے کہ میرا مقابلہ ایک ربورٹ کے ساتھ ہے تو ساتھ آپ کی بے ساختہ ہنسی نکل جائے گی۔ عالمی ٹیکنالوجی کے مرکز اور روبوٹس کی سرزمین جاپان سے خبر آئی ہے کہ وہاں مصںوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) پر مبنی پہلے امیدوار نے میئر کے مقابلے میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔
مزید پڑھئیے:دنیا کا معمر ترین شخص 112 سال کا
دنیا بھر میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ روبوٹس اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس انسانوں کی ملازمتوں کو لے اڑیں گے اور اس سے بے روزگاری بڑھے گی،لیکن کیا یہ بات حیرت انگیز نہیں کہ جاپان میں مصنوعی ذہانت پر مشتمل ایک فرضی شخصیت نے شہر کے میئر کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔
Expressさん、ありがとうございます。#松田みちひと #多摩市長選挙 #多摩市 #AI #松田道人 #michihito #matsuda #tama #Expresshttps://t.co/lWtuZzRbAx
— 多摩市長選挙2018 AI 市長.候補 – 松田みちひと Michihito Matsuda (@tama_ai_mayor) April 17, 2018
اگرچہ اب بھی مصنوعی ذہانت کو اونچےعوامی عہدوں کےلیے موزوں قرار دینے کا کوئی قانون نہیں بن سکا ہے تاہم ٹوکیو کے نواحی علاقے ٹاما سٹی میں بلدیاتی امور میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے کردار کو بڑھانے کی کوشش کی ہے اور اسے’آرٹیفیشل انٹیلی جنس میئر‘ یا ’اے آئی میئر‘ کا نام دیا گیا ہے۔
انسانی افسران کی جگہ مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر بلدیاتی امور کا فیصلہ کریں گے اور اس طرح بہت شفاف اور منصفانہ اور غیر جانب دارانہ فیصلے کیے جاسکیں گے جن سے ہر باشندہ یکساں طور پر مستفید ہوسکے گا۔کامیابی کا دعویٰ اب تک جاپان کی جانب سے کیا جارہا تا ہم اس کا اندازہ آئندہ چند ماہ میں ہوجائے گا۔
میئر بننے کے امیدوار میشی ہیٹو ماتسوڈا نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں پہلی بار مصنوعی ذہانت انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت سے بنے میئر کے ذریعے شفاف اور متوازن انداز میں پہلےعوامی ڈیٹا جمع کیا جائے گا اور اس کے بعد بہت تیزی سے فیصلے کیے جائیں گےجو اگلی نسل تک کےلیے مفید ہوں گے۔
44 سالہ ماتسوڈا نے 2014 میں ٹاما سٹی کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ اس بار وہ مصنوعی ذہانت کے ایک نمائندے یا اوتار کی طرح کام کریں گے۔ ان کے فیصلے اعلیٰ کمپیوٹر پروگرام کریں گے اور وہ شہر پر ان کا اطلاق کریں گے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کمپیوٹر الگورتھم کے فیصلوں سے کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شہر میں جگہ جگہ روبوٹک میئر کے پوسٹر لگائے گئے ہیں اور جاپانی عوام سے ربورٹ کے حق میں ووٹ ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ وہ ان کے مسائل حل کرسکیں۔ تاہم بعض افراد نے اسے میشی ہیٹو ماتسوڈا کی ایک چال قرار دیا ہے تاکہ لوگ انہیں میئر منتخب کرسکیں اور انہوں نے سہارا کسی کمپیوٹر الگورتھم یا اے آئی کا لیا ہے۔
مزید پڑھئیے:کنگ خان روبوٹ’صوفیہ‘کے بھی پسندیدہ اداکار
.اب یہ بات میئر کے انتخابی نتائج کے بعد ہی معلوم ہوسکے گی کہ جاپانی لوگ کسی مشین پر اعتماد کرتے ہیں یا نہیں